سائنسی تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ بہت سی بیماریاں بڑی حد تک نفسیاتی الجھن کا نتیجہ ہیں مثلاً زخم معدہ‘ دمہ‘ جوڑوں کی بیماریاں وغیرہ ان بیماریوں کی فہرست میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ ان سب کی بڑی وجہ نفسیاتی الجھنیں ہیں۔ یہ پاگل پن یا ہسٹریا (مالیخولیا) کی قسم کے عوارض نہیں ہیں بلکہ یہ جسمانی بیماریاں ہیں اور ان سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ دوا ان کا عارضی اور علامتی علاج ہے۔ مریض شفائے کامل اور صحت کلی سے اسی صورت میں ہمکنار ہوسکتا ہے جب اس کو اطمینان قلب اور ذہنی سکون کی نعمت حاصل ہوجائے۔ یہ بیش بہادولت اللہ کے ذکر کے سوا کہیں میسر نہیں۔ چنانچہ فرمان خداوندی ہے ”دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر میں ہے“ اس کا اصل ثبوت تجربہ ہے۔
ذکر کے عجیب نورانی انورات اور پیرس کے سرجن کا اعتراف
وہ پیرس کا مشہور سرجن ہے اس کے مریضوں میں الجزائر کی ایک بزرگ خاتون ہیں جن کا جسم زخموں سے چور ہے‘ لیکن کوئی خیریت دریافت کرتا ہے تو وہ بڑے سکون و اطمینان اور مسرت کے ساتھ الحمدللہ کہتی ہے۔ یہ الفاظ کہتے ہوئے اس کے چہرے پر ایک عجیب چمک ظاہر ہوتی ہے۔ شدید تکلیف کے باوجود آہ و کراہ نہیں کرتی اور نہ ہی مایوسی ظاہر کرتی ہے۔ فرانسیسی سرجن حیرت سے اس مریضہ کو دیکھتا ہے کہ اس کے پائے استقلال میں ذرہ برابر لغزش نہیں‘ پہاڑ سے زیادہ وہ ثابت قدم ہے وہ یہ بھی نوٹ کرتا ہے کہ شدید تکلیف کے باوجود یہ ضعیفہ اشاروں ہی اشاروں میں ہاتھ باندھتی اور کچھ زیرلب پڑھتی جاتی ہے۔ ایسے عالم میں اس پر عجیب نورانی کیفیت ہوتی ہے آخر اس سرجن سے رہا نہیں جاتا وہ اس کوہ پیکر انسان سے اس اطمینان و سکون کی وجہ دریافت کرتا ہے الحمدللہ کے معنی کے بارے میں معلوم کرتا ہے۔ دوسرے ہی دن بغیر کسی سرجری کے اس کے دل و دماغ میں ایمان داخل ہوجاتا ہے۔
سکون کی تلاش
اس زمانہ میں انسان مادی ترقی کی معراج کو پہنچ رہا ہے اس نے اپنی عقلی طاقتوں کے جادو سے کائنات کو اور اس کی طاقتوں کو مسخر کرکے اپنے آرام و سکون کے وہ انتظامات کیے ہیں کہ پچھلے زمانہ کا اگر کوئی انسان آج دوبارہ آجائے تو اپنی آنکھوں پر یقین نہ کرے مگر اس سب کے باوجود آج کا انسان پچھلے زمانہ کے انسان سے کہیں زیادہ بے چین اور پریشان ہے۔ نفسیاتی امراض عام ہوتے جارہے ہیں اور ہر ایک اپنی بے سکونی کا اظہار کررہا ہے۔ اس کا اثر معاشرتی سطح پر بھی پڑرہا ہے بچوں کو ماں باپ کی توجہ نہیں مل رہی‘ طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ کتنے ہی آپ کو ایسے ملیں کہ مال و اسباب کے ڈھیر لگے ہیں‘ رہائشگاہیں جنت نشاں بنی ہوئی ہیں‘ قسم قسم کے کھانوں او رمشروبات سے دستر خوان بھرے ہوئے ہیں‘ سامان آرائش سے مزین مجلسیں نگاہوں کو خیرہ کیے دے رہی ہیں.... مگر دل میں جیسے کانٹے چبھے ہوئے ہیں‘ چہروں پر مسکراہٹیں مگر دل غموں سے لہولہان ہیں۔
حقیقت میں انسان کو اپنی زندگی کے مقصد کی تلاش ہے اور جب تک اس کو یہ مقصد نہیں مل جاتا اس کو اس ذہنی وبال سے نجات نہیں مل سکتی۔ ہاں جو لوگ راز ہستی کو پالیتے ہیں اور اپنی زندگی کے مقصد کے حصول کی طرف گامزن ہوجانے کی جن کو توفیق مل جاتی ہے حقیقی سکون ان کو مل جاتا ہے اس لیے کہ دلوں کا حقیقی سکون و اطمینان اللہ کی ذات کے تعلق‘ اس سے محبت اور اس سے آس لگانے میں ہے۔ جن بندوں کا یہ حال ہوتا ہے منزل کا شوق ان پر راستہ کی مشکلات آسان کردیتا ہے اور وہ سب خوشی کے ساتھ برداشت کرلیتے ہیں۔ راستہ کی ہمواریاں ان کیلئے نشاط انگیز پیغام لاتی ہیں۔
ان کو زندگی کا لطف میسر ہوتا ہے اس کا دوسرے تصور بھی نہیں کرسکتے۔ان کیلئے دوسروں کی مثال اس بچے کی سی ہوتی ہے جو اپنی نادانی سے کھلونوں کے پیچھے مراجاتا ہے اور پھر اسی سے کچھ دیر کیلئے بہل بھی جاتا ہے۔ ان کو جولذت و کیف جو حقیقی مسرت و خوشی اور جو اطمینان حاصل ہوتا ہے وہ اس کو کسی بڑی سے بڑی نعمت دنیا کے مقابلہ میں بھی چھوڑ نہیں سکتے۔
مزید تفصیل کیلئے ادارہ عبقری کی شہرہ آفاق کتاب ”سنت نبوی اور جدید سائنس“ ضرور پڑھیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 424
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں